علی آٹھ سال کا ایک شرارتی بچہ تھا، جو ہمیشہ نئی شرارتوں میں لگا رہتا۔ لیکن پچھلے چند دنوں سے اس کے کمرے میں کچھ عجیب ہو رہا تھا:

اس کی چیزیں روزانہ غائب ہو جاتی تھیں! کبھی پنسل باکس، کبھی کھلونا، کبھی جوتا… اور کبھی اس کی پسندیدہ کھڑکھڑاتی کار!

علی کی امی ہمیشہ کہتیں:
“بیٹا، چیزیں اپنی جگہ رکھو، یہ تم خود بھول جاتے ہو!”

لیکن علی جان گیا تھا… یہ کوئی عام چیزیں چھیننے والا نہیں تھا، بلکہ اس کے کمرے میں چھوٹا سا جن بچہ آ رہا تھا!

ایک رات، علی نے آنکھیں کھولیں اور دیکھا:
چھوٹا سبز رنگ کا جن بچہ میز پر چھلانگ لگا رہا ہے، اور اس کی آنکھوں میں شرارت بھری چمک تھی۔

جن بچہ بولے:
“واہ! یہ سب چیزیں بڑی مزے کی لگ رہی ہیں!”
اور پلٹنے لگا جیسے کچھ اٹھائے۔

علی نے فوراً ایک زبردست پلان بنایا۔ اس نے ایک شیشے کی خوبصورت بوتل لی، اور اس میں رنگ برنگے کنچے، چھوٹے کریسٹل اور چمکدار گولیاں ڈال دیں۔

رات کو جن بچہ پھر آیا، اور خوش ہو کر بوتل کے اندر چھلانگ لگا دی۔
بس اسی لمحے علی نے چھلانگ لگا کر بوتل کا ڈھکن کس کر بند کر دیا!

“اب مزے کرو، دیکھو تمہیں کھیلنے کے لیے سب کچھ ملا!” علی نے ہنس کر کہا۔

جن بچہ بوتل میں ہلچل مچاتے ہوئے بولا:
“ارے بھائی! مجھے باہر نکالو، وعدہ کرتا ہوں اب تمہاری چیزیں نہیں چھینوں گا!”

علی نے آہستہ سے ڈھکن کھولا۔ جن بچہ باہر نکلا، اور اپنی چھوٹی چھوٹی انگلیاں ہلاتے ہوئے بولا:
“شکریہ! اب میں دوبارہ تمہارے کمرے میں شرارت کرنے نہیں آؤں گا، واقعی!”

علی نے ہنس کر کہا:
“ٹھیک ہے، لیکن آئندہ تمہیں دیکھ کر ہنسنا پڑے گا!”

جن بچہ آنکھ مار کر بولا:
“وعدہ رہا، دوست!”

اس دن کے بعد علی کے کمرے میں کوئی چیز غائب نہیں ہوئی،
اور کبھی کبھی رات کو ہلکی ہنسی سنائی دیتی، بالکل کسی شرارتی دوست کی طرح۔
written by azhar niaz

Previous Post Next Post